میرا سفر لاہور سے شروع ہوا اور میرا یہی سفر کوئٹہ جیسے خوبصورت شہر کی طرف تھا میں نے ریل گاڑی سے جانے کا فیصلہ کیا تھا کی ریل گاڑی کی سفر ہمیشہ سے مجھے پسند رہا ہے میں اپنی ٹرین کے آنے سے پہلے ہی لاہور ریلوے سٹیشن پر پونچھ چکا تھا لیکن میری ٹرین کو آنے میں بھی زیادہ وقت نہیں لگا تھوڑی ہی دائر میں جعفر ایکسپریس جوکہ پشاور سے چلتی ہے لاہور ریلوے سٹیشن پر پوہنچ چکی تھی میں اپنی پہلے سے ریزرو کی ہوئی سیٹ پر بیٹھ گیا اور قریبن آدھے گھنٹے میں جعفر ایکسپریس نے اپنے سفر کا آغاز کیا. لاہور سے نکلنے کے بعد ہمارا پہلا سٹیشن پتوکی تھا جہاں ٹرین صرف ٢ منٹس کے لئے ہی کھڑی ہوئی اور اسکے بعد اوکارا تھا اور پھر ساہیوال ملتان ایک ایسا ریلوے سٹیشن ہے جہاں پر جعفر ایکسپریس آدھے گھنٹے کے لئے روکتی ہے میں رات کو ٨ بجے ملتان ریلوے سٹیشن پر تھا ابی تک ہماری ٹرین وقت پر اپنے تمام اسٹیشنز کو پار کر رہی تھی.
ملتان میں میری ایک دوست نے مجھے رات کو کھانا بھجوا دیا اور وو کھانا بوہت ہی مزے کا تھا خیر آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد میرا سفر دوبارہ شروع ہوا اور اس دفع ٹرین پہلے سے زیادہ سپیڈ پر بھاگ رہی تھی اب کچھ چھوٹے شہروں سے ہماری ٹرین نے گزرنا تھا جیسا کہ رحیم یار خان خانپور اور اس جیسے اور کوئی شہر پر اب میرا اگلا برا سٹیشن روہڑی جنکشن تھا روہڑی پر ہماری آمد کا وقت صوبہ ٤ بجے کا تھا
میری ایک عادت ریل کے سفر میں سری رات جاگنے کی ہے اور ہر ریلوے سٹیشن پر اتر کر لطف اندوز ہونے کی ہے اور چاہے مجھے کتنی بھی نیند ای ہو میں یہی کم ضرور کرتا ہوں.اور روہڑی ملتان خانیوال سبی مچھ جیسے ریلوے اسٹیشنز تو ویسے ہی بوہت خوبصورت ہیں اور وہاں پر لوگوں کی چہل پہل ان ریلوے اسٹیشنز کو اور زیادہ خوبصورت بناتی ہے
ایک اور کام جو میں کرتا ہوں وو ہے کے میں اکانومی میں اپنی سیٹ ریزرو کرتا ہوں تاکے میں لوگوں سے ملوں انکی سوچ کو پرکھوں اور انکے حالت کو سمجھ سکوں اور ہر کسی سے سبق سکھ سکوں
No comments:
Post a Comment